Posted by Shah Jee at 2:23 PM
Read our previous post
یہ کتاب مشہور ویکٹر گرافکس سافٹ وئر کورل ڈرا کے اسباق پر مشتمل ہے جو آئی ٹی درسگاہ فورم کے ممبر جناب عبدالمالک
صاحب کی کاوش ہے۔ کورل ڈرا ویکٹر گرافکس کے لیے ایک عمدہ سافٹ وئر ہے اور
خاص طور پر پاکستان میںبہت عام ہے۔ ویکٹر گرافکس کی خاص بات یہ ہوتی ہے کہ
انہیں جس قدر بھی بڑے سائز کے لیے پرنٹ کیا جائے یہ بہترین نتیجہ پیش کرتا
ہے۔ ویکٹر گرافکس پر مشتمل اسلامی کیلی گرافی
کے چند نمونے میں اس سے قبل بھی بلاگ پر شئر کر چکا ہوں۔ فی الوقت اخبارت
اور رسائل کی کمپوزنگ اور پرنٹنگ کے لیے یہی سافٹ وئر استعمال کیا جا رہا
ہے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی کمپوزنگ کے لیے کورل ڈرا کا استعمال عام ہے۔
کمپوزنگ کرنے والے افراد جو کورل ڈرا کا استعمال جانتے ہیں اس سافٹ وئر کی
مدد سے اچھی آمدنی حاصل کر رہے ہیں۔
کورل ڈرا کی مدد سے آپ تھری ڈی لوگو ، بینر،
پینا فلیکس، شادی کارڈز لیٹرز، نیوز لیٹرز، پیج لے آؤٹ اور اپنی مرضی کے
ویکٹر گرافکس تشکیل دے سکتے ہیں۔
کورل ڈرا کی مدد سے بنائی گئی ویکٹر امیج، پکسلز کی قید سے آزاد ہوتی ہے۔ چنانچہ جتنا مرضی زوم کر لیں تصویر کی کوالٹی خراب نہیں ہو گی۔
مکانات کے نقشہ جات اور گراف بنائے جا سکتے ہیں۔
کورل ڈرا کی مدد سے بنائی گئی ویکٹر امیج، پکسلز کی قید سے آزاد ہوتی ہے۔ چنانچہ جتنا مرضی زوم کر لیں تصویر کی کوالٹی خراب نہیں ہو گی۔
مکانات کے نقشہ جات اور گراف بنائے جا سکتے ہیں۔
اس کتاب میں کورل ڈرا کے اسباق کو پی ڈی ایف
کتابچے کی صورت میںاکٹھا کر دیا گیا ہے۔ عبدالمالک صاحب کا ارادہ اس سلسلے
کو مزید آگے بڑھانے کا ہے اور وہ کورل ڈرا پر ایک مکمل کتاب لکھنا اور
شائع کرانا چاہتے ہیں۔ فی الوقت یہ کتاب دس اسباق اور 52 صفحات پر مشتمل ہے
جو کہ قریبا ساڑھے آٹھ میگا بائٹ سائز میںڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہے۔
مستقبل میں اس سلسلے کے مزید بیس اسباق متوقع ہیں۔ یعنی جب یہ کتاب مکمل
ہوئی تو 30 اسباق پر مشتمل ایک بہترین کورل ڈرا ٹریننگ وجود میں آئے گی۔ جو
کہ گرافک ڈیزائن کے طالبعلموں کے لیے بہت مفید ہو سکتی ہے۔
تاہم کتاب کی ایک چھوٹی سی خامی یہ ہے کہ یہ
تصویری اردو پر مشتمل ہے نا کہ یونی کوڈ اردو پر۔ اس کی وجہ شاید کتاب میں
بے شمار تصاویر اور سکرین شاٹس ہیں جنہیں یونی کوڈ میں ایمبیڈ کرنا قدرے
مشکل کام ہے۔ امید کرتا ہوں کہ یہ کتاب بہت سے افراد کے لیے مفید ثابت ہو
گی۔
پسند آئے تو شیئر کریں ۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.